دنیا کے لوگوں میں سے بدقسمت ترین وہ لوگ ہوں گے۔ جو قیامت کا منظر کو خود اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے۔ اس روز یعنی قیامت کے دن سے پہلے ایک دم ایک خوفناک آواز آئے گی۔ جس کے خوف سے سب لوگ سب کچھ بھول جائیں گے۔
اس خوفناک آواز کے بعد سورج پھٹ جائے گا، تارے ٹوٹ جائیں گے، چاند بکھر کر ریزہ ریزہ ہو جائے گا اور زمین میں دراڑیں پڑ جائیں گی اور پہاڑ روئی بن جائے گے۔ سمندروں میں آگ لگ جائے گی۔ دنیا تہس نہس ہو جائے گی۔ پھر اس خوفناک آواز کے ساتھ پوری دنیا کو اللہ تعالی موت دے دے گا۔
جب سب کچھ ختم ہو جائے گا۔ پھر پہلے، دوسرے، تیسرے اور اسی طرح ساتویں آسمان تک سب کو موت دے دی جائے گی۔ سب فرشتوں کو گرا دیا جائے گا اور انہیں زیر زبر کر دیا جائے گا۔
پھر رب تعالیٰ فرماۓ گا کہ کون باقی ہے۔ آواز سن کر ملک الموت حضرت عزرائیل کہیں گے کہ یا اللہ مجھ سمیت تیرے چار فرشتے ہیں۔ یہ جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل ہیں۔
اللہ تعالی فرمائیں گے کہ جبرائیل اور میکائیل مر جائیں۔ اس پر اللہ کا عرش کہے گا یا اللہ جبرائیل اور میکائیل کو۔ تو اس وقت اللہ تعالی فرمائے گا کہ خاموش میرے عرش کے نیچے موت ہی موت ہے۔
پھر دوبارہ اللہ تعالی فرمائے گا کہ کون باقی ہے۔ جواب آئے گا کہ عرش کے فرشتے یعنی اسرافیل اور عزرائیل۔ پھر اللہ فرمائے گا کہ اسرافیل مر جائے اس وقت اسرافیل سور پھونک رہے ہوں گے اور ان کے ہاتھ سے سور نکل جائے گا اور جا کر اللہ کے عرش پر لگ جائے گا۔
پھر اوپر اللہ اور نیچے صرف عزرائیل علیہ السلام باقی ہوں گے۔ پھر اللہ پوچھے گا کہ کون باقی ہے۔ تو جواب میں عزرائیل علیہ السلام کہیں گے کہ بس اب تو میں ہی باقی ہوں۔
پھر اللہ تعالی فرمائے گا کہ جا تو بھی مر جا تو بھی میری ایک مخلوق ہے۔ پھر اللہ تعالی کہے گا کہ کوئی ہے میرا شریک تو آؤ۔ پھر اللہ تعالی زمین و آسمان کو ایک جھٹکا دے گا۔ اور فرماۓ گا کہ میں یکتا ہوں اور میرا کوئی شیریک نہیں۔ اللہ اکبر
اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ اللہ ہم سب کو ایمان والی زندگی اور ایمان والی موت عطا فرمائے۔ اللہ تعالی ہم سب کو قیامت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین یا رب العلمین