محبت سائے کی طرح ہوتی ہے

جب ہمیں اس کی عادت ہو جاتی ہے

تب شام پڑ جاتی ہے۔۔

 

ہاں مجھے سکون چاہیے گہرا سکون تیری باہوں جیسا۔۔

ہزار باتیں کہے زمانہ میری وفا پہ یقین رکھنا

 

فرض کی ترھا تجھ کو یاد کرتے ہیں منظور نہیں ہے تیرا قضا ہو جانا۔۔۔

ہیں کوئی وکیل با کمال جو ہارا ہوا عشق جتوا دے مجھ کو۔۔

میرے بس میں نہیں اس دل کی ترجمانی بس یوں سمجھ لو لفظ کم ہے اور تم سے محبت زیادہ۔۔

محبتیں عزت ہوتی ہیں خیرات سے نہیں نصیب سے ملتی ہیں اوقات سے نہیں۔۔

کمال کا انتخاب ہے میرا

تم اپنی ہی مثال لے لو۔۔

مل گیا وہ شخص تو نایاب ہو جائیں گے ہم۔۔

رب سے جب بھی مانگو رب کو ہی مانگو جب رب تمہارا ہوگا تو سب تمہارا ہوگا۔

وہی رسمی سا اک جملہ میری مجبوریاں سمجھو۔

2 COMMENTS

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here