بہترین انسان عمل سے پہچانا جاتا ہے ورنہ
اچھی باتیں تو دیواروں پہ بھی لکھی ہوتی ہیں

انسان جب منافقت کی سڑھیاں چڑھنا شروع کردیتا ہے
تو اسے جھوٹ کی عادت ہوجاتی ہے

سچ بولنے سے انسان کو ذہنی پریشانیوں سے
نجات ملتی اور اس کا دل ہلکا ہو جاتا ہے

جس کام میں جتنی جلدی کروگے اتنی ہی دیر ہوگی
اچھے نتائج کے لیے صبروتحمل سے کام لینا ضروری ہے

محسن مجھے جس شخص نے برباد کیا ہے
معصوم ہے اتنا کہ ستم گر نہیں لگتا

بات کرتا ہے مختصر لیکن
دل کے تار چھیڑ دیتا ہے

صُورتاً کچھ بجھے بجھے چہرے
سیرتاً آفتاب ہوتے ہیں

میں اس شخص کو کیسے مناؤں گا محسن
جو مجھ سے روٹھا ہے میری محبت کے سبب

مُڑ مُڑ کے اُسے دیکھنا چاہیں میری آنکھیں
کچھ دور مجھے چھوڑنے آیا تھا جو اک شخص

جفا کی آگ تھم جائے، فخر ٹوٹے کبھی محسن
چلے آنا میرے ہو کر، میں ماضی پھر بھلا دوں گا

وہ ایک پل کو دکھائی تو دے
میں جان گنوا کے بھی اُس پل کو مختصر نہ کروں

وہ کیا گیا کہ، در ودیوار ہی گئی محسن
اک شخص لے گیا میری دنیا سمیٹ کر

اب میں خود کو بھی کم میسر ہوں
اپنی قلت کا سامنا ہے مجھے

جاؤ اپنے جیسے لوگ تلاش کرو
کیا پاؤ گے محسن سے ہر جائی میں

جب کبھی بھی ضرورت پڑی مجھے
اتفاق سے سارے اپنے مصروف تھے

اک تبسم ہزار شکوؤں کا
کتنا پیارا جواب ہوتا ہے

ہزار باتیں کہے زمانہ
میری وفا پہ یقین رکھنا

اگر حصہ ہوں تیرا
تو محسوس کر تکلیف میری

مجھ کو تو ضروری ہے ایسے
مچھلی کو پانی کی ضرورت ہو جیسے

سنو! سچی محبت
آب حیات ہوتی ہے

تیری قسم دے کر مجھے
لوگ اپنی بات منوا لیتے ہے

اس غریبی سے پناہ مانگو جو مایوس کردیتی ہے
اور اس مال سے پناہ مانگو جو مغرور کردیتا ہے

بہترین دنوں کے لئے
بُرے دنوں سے لڑنا پڑتا ہے

تین رشتے تین وقتوں میں پہچانے جاتے ہیں
اولاد بڑھاپے میں، بیوی غربت میں، دوست مصیبت میں

ان لوگوں سے محتاط رہو جوباتوں میں
مٹھاس اوردل میں زہر رکھتے ہیں

 

 

انسان ایک ایسا غافل منصوبہ ساز ہے کہ
وہ اپنی ساری پلاننگ میں کبھی اپنی موت کوشامل ہی نہیں کرتا

خود کو اخلاقی طور پرسنوارنے میں اتنا وقت
صرف کروکہ تمہیں دوسروں پہ تنقیدکرنے کی فرصت نہ ملے

گہری باتیں سمجھنے کے لئے گہرا ہونا پڑتا ہے
اور گہرا ہونے کے لئے گہری چوٹیں کھانی پڑتی ہیں

ہمیشہ اُس وقت بولیں جب آپ کے الفاظ
آپ کی خاموشی سے ذیادہ خوبصورت ہوں

حسد ایک زہر ہے جسے انسان خود پیتا ہے
اور توقع دوسرے کے مرنے کی کرتا ہے

قبرستان ایسے لوگوں سے بھرے پڑے ہیں
جو سمجھتے تھے کہ اُن کے بغیر یہ دنیا اُجڑ جائے گی

بڑا انسان وہ ہے جس کی محفل میں کوئی
خود کو چھوٹا نہ سمجھے

آپ کا ایک لفظ زخم بھی لگا سکتا ہے
اورمرہم بھی بن سکتا ہے ،اختیار آپ کے پاس ہے

عشق نہیں سوچتا کہ
معشوق کیا سوچتی ہے

بھروسہ ایک رشتے کی
سب سے مہنگی شرط ہے

وہ میرے خیالوں میں نہیں
دعاؤں میں رہتا ہے

وہ میرے خیالوں میں نہیں
دعاؤں میں رہتا ہے

میرے چہرے پہ ٹھہری
یہ ہنسی تم ہو

کوئی اس کا ہونے کا نہ سوچے
اس کے سنگ میں سجتی ہوں

2 COMMENTS

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here