کسی بیوفا کی خاطر یہ جنون فراز کب تک جو تمہیں بھلا چکا ہے اسے تم بھی بھول جاؤ

ابھی تو جاگ رہے ہیں چراغ راہوں کے ابھی ہے دور سحر تھوڑی دور ساتھ چلو

ہنسی خوشی سے بچھڑ جا اگر بچھڑنا ہے یہ ہر مقام پہ کیا سوچتا ہے آخر تو

ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فراز ظالم اب کے بھی نہ رویے گا تو مر جائے گا

دل بھی پاگل ہے کے اس شخص سے وابستہ ہے جو کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے

دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا

مگر کسی نے ہمیں ہم سفر نہیں جانا یہ اور بات ہے کے ہم ساتھ ساتھ سب کےگئے

مجھ کو خود اپنے آپ سے شرمندگی ہوئی وہ اس طرح کے تجھ پہ بھروسہ بلا کا تھا

 

ہوا ہے تجھ سے بچھڑنے کے بعد یہ معلوم کے تو نہیں تھا تیرے ساتھ ایک دنیا تھی

 

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here